ملک کسی نسلی، لسانی، جغرافیائی، یا عسکری یا نظریاتی گروہ کے لیے نہیں بنتے۔ نہ ہی شہری ملک کے لیے ہوتے ہیں، بلکہ ملک شہریوں کے لیے ہوتے ہیں ۔ ایک ایسا پاکستان، جو ہر شہری کے لیے ہو، وہی ’’سول پاکستان‘‘ کہلا سکتا ہے۔
بدھ، 2 اکتوبر، 2013
ریاستی اشرافیہ کا گھریلو لین دین
کچھ معاملات سیاستی نہیں ہوتے۔ آج جو پارٹی حکمرانی کر رہی ہے، کل وہ
بھی حزبِ اختلاف میں بیٹھی ڈنڈے بجا رہی ہو گی۔ سو معاملہ فہمی اچھی بات ہے۔ یہ
خبر ملاحظہ کیجییے، اور سر دھنیے:
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں