پاکستان میں جسے سرکاری نوکری اور ساتھ کچھ تھوڑا بہت سرکاری یعنی ریاستی اختیار مل جاتا ہے، وہ بے چارہ احساسِ کہتری اور کمتری کا مارا فوراً انسان کے درجے سے بلند ہو کر خدا بن بیٹھتا ہے۔ بیوروکریسی یوں ہی افسرشاہی بنتی ہے۔ بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ پاکستان میں کسی کو پبلک ٹائلیٹ کے باہر نگرانی پر بٹھا دیں، وہ فوراً بیوروکریٹ بن جائے گا۔
سرکاری یا ریاستی اختیار ان کا دماغ ہی خراب نہیں کرتا، ان کی زبان کو بھی خراب کر دیتا ہے۔
ذیل میں نقل کیا جانے والا سرکاری اشتہار دیکھیے، اس کی زبان ملاحظہ کیجیے، اور پاکستان کی ریاست کی بدزبانی اور بدمعاشی کا ادراک کیجیے:
[اس اشتہار سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ پاکستان میں قانون کی حکومت کہاں کھڑی ہے، اور قانون کن بدزبانوں اور بدمعاشوں کے ہاتھوں میں کھلونا بنا ہوا ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر کوئی غلطی کر بیٹھتا ہے اور چوری کی موٹر سائیکل خرید لیتا ہے تو کیا وہ زندگی بھر عذاب میں مبتلا رہے گا۔ پاکستان نہ ہوا، کوئی دوزخ یا جہنم ہو گیا!]
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں