ملک کسی نسلی، لسانی، جغرافیائی، یا عسکری یا نظریاتی گروہ کے لیے نہیں بنتے۔ نہ ہی شہری ملک کے لیے ہوتے ہیں، بلکہ ملک شہریوں کے لیے ہوتے ہیں ۔ ایک ایسا پاکستان، جو ہر شہری کے لیے ہو، وہی ’’سول پاکستان‘‘ کہلا سکتا ہے۔
جمعہ، 18 اپریل، 2014
ریاستی اشرافیہ پاکستان کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے!
رضا علی عابدی بہت دھیمے انداز میں بات کہتے ہیں۔ دیکھیے انھوں نے پاکستان کی ریاستی اشرافیہ کی کارگزاریوں کو کیسے بیان کیا ہے۔ پڑھیے اور روئیے:
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں