مہم عربی زبان کا لفظ، اور اسمِ مونث ہے۔ اس کے جہانِ معنی کو کھولنے اور مفاہیم و مطالب کو سمجھنے کے لیے مختلف لغات پر نظر ڈالتے ہیں۔ مہم: بڑا کام، بھاری کام، معرکے کا کام، مشکل کام، جنگ، لڑائی، غم میں ڈالنے والا کام، دشوار کام، کارِ عظیم، امرِ دشوار، امرِ مشکل، جان جوکھوں کا کام، ضروری کام، یدھ، جدال و قتال۔
یونہی عمر اپنی بسر ہو گئی
بڑی یہ مہم تھی جو سر ہو گئی
(مجروح)
مہم جیتنا: سخت یا مشکل کام کو انجام پر پہنچانا، لڑائی مارنا، مہم سر کرنا، لڑائی فتح کرنا، نہایت دشوار اور سخت کام کا آسان کر لینا یا انجام پر پہنچا دینا۔
دل میں تیرے جو کوئی گھر کر گیا
سخت مہم تھی کہ وہ سر کر گیا
(جرأت)
جب تک جیئے مصیبت غم کی نہ سر سے سرکی
سر سے گزر کے آ خر ہم نے یہ مہم سر کی
(خواجہ حسن)
مہم باز: خطرات پسند، مہم پسند، مشکل پسند، خطر پسند، مہم جو، مشکل کام کرنے والا۔ مہم جیتنا: میدان مارنا، سخت مشکل کو سر کرنا، مہم سر کرنا، لڑائی جیتنا۔ مہمات: امورِ عظیمہ، بڑے بڑے کام، بڑی جنگیں۔
”مہم“ کا انگریزی متبادل ”ایڈوینچر“ ہے، جو لاطینی زبا ن سے ماخوذ ہے۔ انگریزی، اردو لغات میں اس کے جو مطالب دیے گئے ہیں، وہ ذیل میں درج کیے جاتے ہیں:
”ایڈوینچر“: رنج میں ڈالنے والا کام، کارِ نمایاں، اولوالعزمی کا کام، جوکھوں کا کام، جاں بازی کا کام، مہم، طالع آزمائی، سانحہ، غیر متوقع بات۔ ایڈوینچرر: عیار، من چلا، زمانہ ساز، سٹا باز، جاں باز، طالع آزما۔ ایڈوینچریس: جاں باز، طالع آزما، عیار عورت۔ ایڈوینچرسم: حوصلہ مند، جاں باز، باہمت۔
”ایڈوینچر“: اہم سرگزشت، جان جوکھوں کا کام، سٹا، واقعہ، خطرے میں پڑنا، جان جوکھوں میں ڈالنا، جان پر کھیلنا، مصیبت مول لینا، اوکھلی میں سر دینا؛ ایڈوینچرر: سٹے باز، قسمت آزما، خطرے میں پڑے والا۔
ایڈوینچر سم: سرفروش۔ ایڈوینچرس: جیالا، سورما، جری۔ ایڈوینچرسلی: سرفروشانہ، جرأت اور جیالے پن سے۔
”قومی انگریزی ۔ اردو لغت“ میں ”ایڈوینچر“ اور اس سے بننے والے مختلف الفاظ کے مطالب کو بڑی تفصیل اور وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔ ملاحظہ کیجئے:
”ایڈوینچر“: جوکھم، واقعہ، سانحہ، پرجوش تجربہ، دلیرانہ اور غیر یقینی نتیجے والا کام (جس پر ہاتھ ڈال دیا گیا ہو)، تجارتی جوا، سٹا، ذاتی زندگی کا کوئی قابل ذکر واقعہ، یاد رکھنے کے قابل واقعہ یا تجربہ، سرگزشت۔ ایڈوینچر ازم: مسلمہ قواعد اور اصولوں کے خلاف سرتاب رویہ، مہم جوئی، انحراف۔ ایڈوینچر (فعل): خطرے میں ڈالنا، مہم جوئی کرنا، جان جوکھوں میں ڈالنا، خطرہ مول لینا، جوکھم اٹھانا، سعی کرنا، کوشش کرنا۔ ایڈوینچرر: مہم جو، جانباز، جواری، سر باز، مبارزت، طلب، انوکھی یا غیر معمولی مہموں میں حصہ لینے والا یا ان کو اختیار کرنے والا۔ خفیہ وسائل پر گزران کرنے والا، بے ایمان، بدمعاش۔ ایڈوینچر سم: جاں باز، خطرے مول لینے کا رجحان رکھنے والا، دلیر، جسارتی، جرأت مند۔ ایڈوینچریس: مہم جو عورت، جاں باز عورت، قابلِ اعتراض ذرائع سے دولت یا سماجی مقام حاصل کرنے والی۔ ایڈوینچرس: مہم جو، مہم طلب، دلیر، خطروں بھرا، سورما، دلاور، جاں باز، من چلا۔ ایڈوینچرسلی: مہم جویانہ، دلیرانہ، جاں بازانہ، انجام ناشناسی کے ساتھ ۔
تجارت میں ایک ”بل آف ایڈوینچر“ ہوتا ہے، یعنی بائع کی تحریر کہ مال جو جہاز پر لادا گیا ہے اس کی ملکیت خریدار کو حاصل ہے اور اسی کی ہدایت پر مال روانہ کیا گیا ہے۔ ( مراد یہ کہ مال پہنچتا ہے یا نہیں، اس مہم جوئی، کی مالی ذمے داری خریدار پر ہے، بھیجنے اور فروخت کرنے والے پر نہیں۔) قانون میں ”گراس ایڈوینچر‘‘ کی اصطلاح موجود ہے۔ یہ زری قرضے کے ایسے معاہدے کے لیے استعمال ہوتی ہے جس کے مطابق نقصان کی صورت میں عمومی اوسط کے کچھ حصے کی ذمے داری قرض خواہ اٹھاتا ہے۔
تعلیمات میں ’’ایڈوینچر سکول“ کا ذکر ملتا ہے۔ اسے ”ہیج سکول“ یا ”باڑ سکول“ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ اصطلاح اٹھارہویں صدی میں آئر لینڈ میں رومن کیتھولک سکولوں کو تعزیری قوانین کے تحت جبرو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے دوران رومن کیتھولک بچوں اور اساتذہ کے اجتماعات کے لیے استعمال کی گئی تھی۔ کلاسیں کھلے میدانوں میں، اور حفاظت کے پیشِ نظر بالعموم کسی باڑ کے نزدیک منعقد کی جاتی تھیں۔ سو انہیں ”باڑ سکول“ کا نام دیا گیا۔ بعد میں یہ نام ایسے بے مایہ سکولوں کے لیے وقف ہو گیا جو باقاعدہ کسی جگہ قائم نہیں ہوتے تھے اور جہاں بے قاعدہ انداز میں تعلیم دی جاتی تھی۔
ایک مستند انگریزی لغت کے مطابق ”ایڈوینچر“ کا مطلب ہے چانس یا قسمت کے رحم و کرم سے وابستہ ہونا۔ مشکوک نوعیت کے کام پر ہاتھ ڈالنا، نقصان مول لینا، پر خطر کام پر انحصار کرنا، مثلاً بادشاہ نے اس معاملے پر اپنا تاج داﺅ پر لگا دیا۔ پرخطر تجربات کرنا۔ خطرات اور امکانات سے کھیلنا۔ مثلاً نامعلوم سمندروں کی مہم جوئی، ایک قابلِ ذکر اور خطرناک تجربہ، کسی بھی فرد کے ساتھ پیش آنے والا غیر متوقع اور ہیجان خیز واقعہ، مثلاً رابنسن کروسو کی مہمات۔ مہما ت کی جستجو میں سمندر اور خشکی کی مسافر جوانی( لانگ فیلو)۔
پرخطر اور غیر یقینی کام۔ جرأت مندانہ بازی گری۔ نہیں ہیں کیا / غوطہ لگانے والے کی مہم میں دو باتیں / پہلی، جب وہ خالی ہاتھ چھلانگ لگانے کو ہوتا ہے / دوسری، جب وہ ایک شہزادے کی طرح اپنے موتی سمیت اوپر آتا ہے (براﺅننگ)۔ خطرات کا مقابلہ کرنا۔ جرأت مندانہ کام، زری خطرات یا سٹا، مثلاً اس نے اپنا سرمایہ اس مہم میں لگا دیا۔
ایڈوینچرر: مہم جو یا ایسا شخص جو کر ڈالے۔ ایسا شخص جو قسمت بنانے کے لیے نئے اور نا آزمودہ شعبوں میں جستجو کرے۔ ایسا شخص جو مشتبہ ذرائع سے ترقی کرے۔ قسمت کا دھنی یا جواری۔ ایڈوینچریس: مہم جو عورت، خصوصاً برے مفہوم میں۔ بدنام عورت، جسم فروش۔
”گریٹ ایڈوینچر“ کے الفاظ، حسنِ ادا کے طور پر، موت کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ مثلاً جنگِ عظیم نے انسانیت کو شاندار طریقے سے موت کا سامنا کرنے کا موقع فراہم کیا۔ جینٹیمین ایڈوینچرر: اچھے حسب نسب کا حامل شخص جو غیر ممالک میں خطر ناک کاموں میں ملوث ہو، جیسے ریلے اور ایلزبیتھی دور کے دوسرے کھوج کار۔ مرچنٹ ایڈوینچرر: ایسی کمپنیوں کا رکن جو شمالی امریکہ اور دوسرے مقامات پر تجارت اور آبادکاری کا کام کرتی تھیں۔ چودھویں صدی کے بعد انگلستان میں ایسے افراد کو یہ نام دیا گیا۔ ایک موقعے پر سر فرانس ڈریک نے دو ہزار مرچنٹ ایڈوینچررز کی قیادت کی۔
اور ایک انسائیکلوپیڈیا کے مطابق ”ایڈوینچرر“ سے مراد تصوراتی راہِ عمل اختیار کرنے والا شخص ہے۔ تاہم، بعد ازاں یہ لفظ بے کردار شخص یا ایسے شخص کے لیے استعمال ہونے لگا، جس کی گزران اپنی تیز طراری پر ہو۔
جملۂ معترضہ: جس بات کے کہنے کے لیے اتنی طول طویل تمہید باندھی گئی ہے، اب اسے صرف چند جملوں میں بیان کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان ابھی قائم بھی نہیں ہوا تھا کہ مہم جو اس پر جھپٹنے لگے تھے۔ قیام کے بعد تو یہ پوری طرح مہم جوﺅں کے نرغے میں آ گیا۔ سیاسی، فوجی، مذہبی اور عدلیائی، مہم جوﺅں نے اسے نت نئے طریقوں سے کھوکھلا اور تباہ کیا۔ ان مقتدر شعبہ ہائے حیات میں مسلسل مہم جوئی نے زندگی کے ہر میدان میں مہم جو پیدا کیے اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ تجارت، مالیات، کاروبار، سرمایہ کاری، بیوروکریسی، دفاع، ملازمت، تعلیم، صحافت، ادب، فن، ثقافت، کھیل۔ کس کس شعبے کا نام لیا جائے، ہر شعبے میں مہم جوﺅں نے کھُل کھیلا۔ سیاسی، فوجی مہم جوئی نے ملک کے دو ٹکڑے کر دیے۔ پھر بھی مہم جوﺅں کی گرفت ڈھیلی نہیں پڑی۔ ہر سمت ہر جگہ، مہم جو قابض رہے۔ پاکستان آج بھی مہم جوﺅں کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے اور سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا پاکستان ہمیشہ مہم جوﺅں کی سر زمین رہے گا!
[یہ کالم 17 اکتوبر 1999 کو مکمل ہوا، اور ہفت روزہ زندگی 5 تا 11 دسمبر، 1999 کے شمارے میں شائع ہوا۔]
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں