بدھ، 11 ستمبر، 2013

کالم نگاروں کی کالم چنگاریاں

عرفان صدیقی ان کالم نگاروں میں سے ہیں، میری کوشش ہوتی ہے جن کے کالم میں باقاعدگی سے پڑھوں۔ ابھی کچھ دیر پہلے آج (6 اگست) کے ’’جنگ‘‘ میں ان کا تازہ کالم پڑھا۔ اس میں انھوں نے ’’جنگ‘‘ میں ہی چھپنے والے کالم نگار سلیم صافی کے ایک کالم کا جواب لکھا ہے، یا اس کا حوالہ دیا ہے اور جواب نہیں لکھا۔ ان کے اس کالم سے پتہ چلا کہ انھوں نے یکم اگست کو جو کالم لکھا تھا، اس میں سلیم صافی کی طرف اشارہ موجود تھا۔ جب میں نے یہ کالم پڑھا تھا تو میں نے یہی سمجھا تھا کہ انھوں نے عمومی طور پر کالم نگاروں کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔

عرفان صدیقی کا آج کا کالم پڑھ کر میں نے سلیم صافی کا کالم نکالا اور پڑھا، جو 4 اگست کے ’’جنگ‘‘ میں چھپا۔ یہ کالم انھوں نے عرفان صدیقی کے یکم اگست کے کالم کےجواب میں لکھا تھا۔ پھر میں نے سلیم صافی کا اصل کالم بھی نکالا، اور اسے دیکھا، جو 30 جولائی کے ’’جنگ‘‘ میں شائع ہوا۔ اسے پڑھ کر بھی کم از کم مجھے تو اندازہ نہیں ہوا کہ اس میں کس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ یہ تو عرفان صدیقی کا آج کا کالم ہے، جس سے یہ عیاں ہوا کہ دونوں کالم نگار ایک دوسرے پر معترض تھے۔  

یہ چاروں کالم پڑھیے اور دیکھیے کہ ہمارے کالم نگار کیا لکھتے ہیں اور کیسے لکھتے ہیں، اور کن معاملات سے دلچسپی رکھتے ہیں۔

میاں صاحب کا عشقِ ممنون، از سلیم صافی


صدر ممنون حسین، از عرفان صدیقی


عشقِ ممنون اور مشاورت کا جنون، از سلیم صافی



مجھ کو لیکن حجاب آتا ہے، از عرفان صدیقی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں