بدھ، 11 ستمبر، 2013

اک ملک بنا بے در دیکھا

[پاکستان کے 66 سال پورے ہونے پر ایک غزل]

جینا ہے کیا، جی کر دیکھا
خود سوچا، اور پھر مر دیکھا

اندر کا گنبد ٹوٹا جب
کھڑکی، دروازہ، در دیکھا

آنکھوں میں نیند اتر آئی
کل خواب میں اپنا گھر دیکھا

ہاں، جیت میں کیا مل جائے گا
آخر کو ہم ہَر دیکھا

تحقیر کی حد جب پار ہوئی
پاؤں میں پڑا تھا سر دیکھا

کتنے گھر اجڑے تب جا کر
اک ملک بنا بے در دیکھا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں