پیر، 9 ستمبر، 2013

کالے شیشوں والی گاڑیاں اور بے چارہ گورا قانون

ایک خبر کے مطاقب نگران وزیرِ اعلیٰ بلوچستان، نواب غوث بخش باروزئی نے اپنی گاڑی سے کالے شیشے اتار دیے، اور کوئیٹہ کے بڑے پولیس افسر کو ہدایت کی کہ کالے شیشے والی سرکاری و نجی گاڑیوں کے خلاف قانون کے مطابق کاروئی کی جائے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ قانون پہلے موجود نہ تھا، اور جس گاڑی کے کالے شیشیے وزیرِ اعلیٰ نے اتارے، وہ غالباً سرکاری گاڑی ہو گی، تو اس پر کالے شیشے کیسے لگے، کس نے لگائے، اور پہلے یہ گاڑی کون استعمال کرتا رہا۔


]روزنامہ ایکسپریس، 28 مارچ، 2013]



[روزنامہ ایکسپریس، 28 مارچ، 2013]

گاڑیوں میں کالے شیشے خلافِ قانون ہیں، تاہم، یہ قانون بھی صرف عام شہریوں کے لیے ہے۔ اشرافیہ اور بالخصوص ریاستی اشرافیہ، یعنی وہ اشرافیہ جو ریاستی اداروں پر پلتی اور زندہ رہتی ہے، اس قانون سے بلند ہے ـ اسی طرح، شراب نوشی سے متعلق قوانین صرف عام شہریوں کے لیے ہیں، جبکہ ریاستی اشرافیہ اس کے ساتھ ساتھ طاقت کے نشے میں مدہوش ٹی ـ وی چینلز پر بھی جلوہ افروز ہوتی رہتی ہے، پر قانون اندھا بنا رہتا ہے۔

ابھی 22 مارچ کی رات کوئی ساڑھے نو بجے کے قریب میں ریلوے سٹیشن سے براستہ جی ـ ٹی ـ روڈ شالیمار باغ کی طرف آ رہا تھا کہ دو بلیک رینج روورز نے کراس کیا۔ دونوں گاڑیاں کافی تیزی میں تھیں اور شالیمار کی سمت ہی جا رہی تھیں۔ اور دونوں گاڑیوں پر کالے شیشے آویزاں تھے۔ میں صرف ایک کا نمبر دیکھ سکا:

ICT
QE – 14
Islamabad


یا تو ایسے قانون کالعدم قرار دے دیے جانے چاہیئیں، یا پھر ان کا بلا امتیاز اطلاق ہونا چاہیے!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں