پیپلز پارٹی کے تحت ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے پہلے دور میں ملک
کے انتظامی معاملات میں فاش قسم کی جس مداخلت کی ابتدا ہوئی، اور جس نے نہ صرف
انتظامی نظم و نسق کو تباہ و برباد کیا بلکہ پاکستان کی سماجی زندگی کو سیاست زدہ
بھی کیا اور انتشار کا شکار بھی، آج صوبہ خیبر پختونخوا میں تحریکِ انصاف کی حکومت
کے تحت یہ مداخلت اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے۔
اس بات سے قطع نظر کے اس کے کیا مقصد
بتائے جا رہے ہیں، اور اس کے درپردہ محرکات کیا ہیں، دیکھنے والے بات یہ ہے کہ اس
کے نتائج کیا ہوں گے۔
اس اقدام سے متعلق خبریں کئی روز سے اخبارات میں گردش کر رہی تھیں، آج
اس کی متوقع شکل سامنے آئی ہے۔ تفصیل جاننے کے لیے یہ خبر ملاحظہ کیجیے:
[روزنامہ جنگ، 12 ستمبر، 2013]
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں