کیسی حیرانی کی بات ہے کہ جھوٹ کے پاؤں تو ہوتے ہی تھے، اب جھوٹ کے
ہاتھ بھی نکل آئے ہیں، آنکھیں بھی، صورت شکل بھی، اور جھوٹ ایک سوچنے سمجھنے والے
دماغ کا حامل بھی ہو چکا ہے۔
اس کے چند کارنامے ملاحظہ کیجیے:
[روزنامہ جنگ، 12 ستمبر، 2013]
مزید حیرانی کی بات یہ ہے کہ میڈیا کی کیا مجبوری ہوتی ہے کہ اسے ایسے
’’اشتہارات‘‘ بغیر پیسوں کے چھاپنے پڑتے ہیں۔ یا اس کے پیچھے کیا میکانزم کارفرما
ہوتا ہے!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں