ملک کسی نسلی، لسانی، جغرافیائی، یا عسکری یا نظریاتی گروہ کے لیے نہیں بنتے۔ نہ ہی شہری ملک کے لیے ہوتے ہیں، بلکہ ملک شہریوں کے لیے ہوتے ہیں ۔ ایک ایسا پاکستان، جو ہر شہری کے لیے ہو، وہی ’’سول پاکستان‘‘ کہلا سکتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں