حامد میر کے کالم معلومات سے بھرے ہوتے ہیں۔ مگر کل 5 ستمبر کا کالم مجھے بہت عجیب لگا۔ میں یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا
کہ کیا تاریخ کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے!
پہلے وہ جملے دیکھ لیجیے، جن کے سبب تاریخ کو بدلنے کی کوشش کا گمان
پیدا ہوتا ہے:
’’مارچ 2009 میں نواز شریف نے ججوں کی بحالی کے لیے لانگ
مارچ شروع کیا تو آصف علی زرداری اس لانگ مارچ کو روکنے کے لیے فوج کو استعمال کر
سکتے تھے لیکن انھوں نے اپنی انا کے بت کو توڑ دیا اور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز
کیانی سے کہا کہ وہ لانگ مارچ کرنے والوں کو بتا دیں کہ معزول جج بحال کیے جا رہے
ہیں لہٰذا لانگ مارچ ختم کر دیا جائے۔‘‘
پاکستان کی تاریخ کی وہ یادگار رات (15 اور 16 مارچ کی رات) کون بھول سکتا ہے۔ خاصا پاکستان
جاگ رہا تھا۔ لانگ مارچ گوجرانوالے پہنچ گیا تھا۔ میں بھی ٹی وی سے لگا بیٹھا تھا۔
یہ خبر آئی کہ جینرل کیانی نے فون کیا ہے، کسے، نواز شریف کو اور پھر غالباً
اعتزاز احسن سے بھی بات کی۔ اور یقین دلایا کہ جج بحال ہو جائیں گے۔ جینرل کیانی
نے خود کو ضامن بنایا اور بتایا بھی۔ کیونکہ کوئی بھی صدر آصف علی زرداری پر
اعتبار کرنے کو تیار نہیں تھا۔ وہ تو لکھے پڑھے دستخط کیے ’’مری اعلامیے‘‘ سے صاف
مکر گئے تھے۔
تو اب حامد میر تاریخ کو کس طرح پیش کر رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ
آصف علی زرداری نے جینرل کیانی کو کہا کہ وہ جج بحال کر رہے ہیں۔ ایسا تو نہیں
تھا۔ ٹی وی چینلز اور اخبارات نے تو یہ بتایا تھا کہ جینرل کیانی نے صدر آصف کو جج
بحال کرنے کے لیے کہا تھا۔
حامد میر یہ آپ کیا کر رہے ہیں! تاریخ کے حقائق کو کیوں تبدیل کر رہے
ہیں! کیا صدر آصف علی زرداری اتنے ہی اچھے تھے، جتنا آپ انھیں بنانا چاہ رہے ہیں!
حامد میر کا یہ کالم ملاحظہ کیجیے:
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں